میں حق پر ہوں مگر سب کی حمایت سرسری نکلی
میرے اپنوں سے بھی میری قرابت سرسری نکلی
سرِمحفل جو اپنی جاں نثاری کا کرے چرچا
سرِ میدان اُس کی تو شجاعت سرسری نکلی
کئی ماؤں کے بچے لوٹ کر اب گھر نہیں آتے
ہمارے شہر میں تیری حکومت سرسری نکلی
جو تُو اخبار میں تصویر اپنی دیکھنا چاہے
تیری خیرات وہ تیری سخاوت سرسری نکلی
بھروسے کا کیا ہے خون دیکھو ایک رہبر نے
جھکا ہے سر مگر اُس کی ندامت سرسری نکلی
مجھے سچی کہانی کہہ کے جو تم نے سنائی تھی
وہ افسانہ نکل آیا حقیقت سرسری نکلی
جہاں قانون کو لونڈی کا درجہ مل گیا صابرؔ
وہاں انصاف کی ہر اک عدالت سرسری نکلی
ایوب صابر