آپ کا سلاماردو غزلیاتاکرم کنجاہیشعر و شاعری

دکھ میں جلتے ہیں کبھی

اکرم کنجاہی کی ایک اردو غزل

دکھ میں جلتے ہیں کبھی پیاس میں جلتے ہوئے ہم
ایک بچے کی طرح روز بلکتے ہوئے ہم

پھول تو پھول تھے خوشبو بھی ہماری تھی کمال
بے ثباتی کے ستم میں ہیں بکھرتے ہوئے ہم

آرزوئیں بھی بڑے کر ب لیے ہوتی ہیں
گیلی لکڑی سے اُجاغوں میں سلگتے ہوئے ہم

اپنا جیون بھی تو بچوں کی پہیلی جیسا
راکھ ہوتے کبھی تاروں سے دمکتے ہوئے ہم

ہم سے مفہومِ عبارت کا بھرم ہے قائم
تیری شہکار نگارش کے بھی نقطے ہوئے ہم

اِک ترے نا م کی تسبیح کریں گے، ملیں گے
ایک دن دشت کے اُس پا ر اُترتے ہوئے ہم

جانے کب کون سی بستی میں کہاں پھر سے ملیں!
سوچتے کب ہیں کسی روز بچھڑتے ہوئے ہم

اکرم کنجاہی

اکرم کنجاہی

قلمی نام۔۔اکرم کنجاہی گجرات پنجاب پاکستان مستقل قیام ۔۔کراچی پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button