آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعمران سیفی

بدن کو تیرگی میں بو رہا ہوں

عمران سیفی کی اردو غزل

بدن کو تیرگی میں بو رہا ہوں
یقیناً خواب ہے میں سو رہا ہوں

محبت پیش ہونے جا رہی ہے
میں اپنی ہر گواہی کھو رہا ہوں

تجھے کیا علم آنکھیں چیز کیا ہیں
سہولت ہے تبھی تو رو رہا ہوں

یہ صحرا آنکھ ًملنے سے دِکھا ہے
نہ یہ سمجھو کہ منظر دھو رہا ہوں

مرے آنسو سمندر میں گریں گے
میں دریا کے کنارے رو رہا ہوں

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button