اردو غزلیاتشعر و شاعریمصطفٰی خان شیفتہ

یہ پیچ و تاب میں شبِ غم بے حواسیاں

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل

یہ پیچ و تاب میں شبِ غم بے حواسیاں
اے دل! خیالِ طرہ تابیدہ مو نہیں

دستِ جنوں نے جامہ ہستی قبا کیا
اب ہائے چارہ گر کو خیالِ رفو نہیں

شکرِ ستم بھی راس نہ آیا ہمیں کہ اب
کہتے ہیں وہ کہ لائقِ الطاف تو نہیں

ہرجائی اپنے وحشی کو منہ سے یہ کہتے ہو
کیا آپ کا نشانِ قدم کو بکو نہیں

نیرنگیوں نے تیری یہ حالت تغیر کی
امید زندگی کی کبھو ہے، کبھو نہیں

کیا ہو سکے کسی سے علاج اپنا شیفتہ
اس گل پہ غش ہیں جس میں محبت کی بو نہیں

مصطفیٰ خان شیفتہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button