احمد فرازاردو غزلیاتشعر و شاعری

وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک

احمد فراز کی ایک اردو غزل

وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک
جو سفر میں نے نہ ہونے سے کیا ہونے تک

زندگی اس سے زیادہ تو نہیں عمر تری
بس کسی دوست کے ملنے سے جدا ہونے تک

ایک اِک سانس مری رہن تھی دِلدار کے پاس
نقدِ جاں بھی نہ رہا قرض ادا ہونے تک

مانگنا اپنے خدا سے بھی ہے دریوزہ گری
ہاتھ شل کیوں نہ ہوئے دستِ دُعا ہونے تک

اب کوئی فیصلہ ہو بھی تو مجھے کیا لینا
میں تو کب سے ہوں سرِ دار سزا ہونے تک

داورا تیری مشیت بھی تو شامل ہو گی
ایک اچھے بھلے انساں کے برا ہونے تک

دستِ قاتل سے ہوں نادم کہ لہو کو میرے
عمر لگ جائے گی ہمرنگ حنا ہونے تک

دشت سے قلزمِ خوں تک کی مسافت ہے فراز
قیس سے غالبِ آشفتہ نوا ہونے تک

احمد فراز

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button