احمد فرازشعر و شاعریقطعات و رباعیات

لفظوں میں فسانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ

احمد فراز کی ایک رباعی

لفظوں میں فسانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ
لمحوں میں زمانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ
تُو زہر ہی دے شراب کہہ کر ساقی
جینے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ

اک راہِ طویل اک کڑی ہے یارو
افتاد عجیب آ پڑی ہے یارو
کس سمت چلیں کدھر نہ جائیں آخر
دوراہے پہ زندگی کھڑی ہے یارو

اُڑتے پنچھی شکار کرنے والو
گلزار میں گیر و دار کرنے والو
کتنی کلیاں مَسل کے رکھ دیں تم نے
تزئینِ گُل و بہار کرنے والو

ظلمات کو موجِ نور کیسے سمجھیں
پھر برق کو برقِ طور کیسے سمجھیں
مانا کہ یہی مصلحت اندیشی ہے
ہم لوگ مگر حضور کیسے سمجھیں

جب روح کسی بوجھ سے تھک جاتی ہے
احساس کی لَو اور بھڑک جاتی ہے
میں بڑھتا ہوں زندگی کی جانب لیکن
زنجیر سی پاؤں میں چھنک جاتی ہے

احمد فراز

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button