- Advertisement -

دردِ دل ایسا بڑھا خود اپنا درماں ہو گیا

ناہید ورک کی اردو غزل

دردِ دل ایسا بڑھا خود اپنا درماں ہو گیا
زندگی کا پھر مری پیدا اک امکاں ہو گیا
فاصلے ایسے پڑے ہیں درمیاں اپنے کہ دل
انتہائے ہم رہی کے بھی بیاباں ہو گیا
اوڑھ کر میں ضبط کی چادر چلی تھی تیرے ساتھ
پھر بھی ہر اک درد آنکھوں سے نمایاں ہو گیا
جھلملاتا تھا جو آنسو میری آنکھوں میں وہ اب
شدّتِ غم سے نکل کر تارِ مژگاں ہو گیا
دل کے آنگن میں دیا میں نے جلایا ہی نہیں
تیری آمد پر مگر پھر بھی چراغاں ہو گیا
جھٹپٹے کی ساعتوں کا ذکر اب ہم کیا کریں
دیکھتے ہی دیکھتے غم موسمِ جاں ہو گیا

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو غزل