- Advertisement -

جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے

احمد فراز کی ایک اردو غزل

جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے

بعض اوقات بہ مجبورئ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے

صبح تک دستِ صبا نے کیا کیا
پھول کانٹوں میں پِروئے ہوں گے

وہ سفینے جنہیں طوفاں نہ ملے
ناخداؤں نے ڈبوئے ہوں گے

رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بِھگوئے ہوں گے

کیا عجب ہے وہ ملے بھی ہوں فراز
ہم کسی دھیان میں کھوئے ہوں گے

احمد فراز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ترجمہ از صلاح الدین صفدر