اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے

میر تقی میر کی ایک غزل

ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے
جو چاہیں سو یوں کہہ لیں لوگ اپنی جگہ بیٹھے

جی ڈوب گئے اپنے اندوہ کے دریا میں
وے جوش کہاں اب ہم مدت ہوئی وہ بیٹھے

کیا رنگ میں شوخی ہے اس کے تن نازک کی
پیراہن اگر پہنے تو اس پہ بھی تہ بیٹھے

سر گل نے اٹھایا تھا اس باغ میں سو دیکھا
کیا ناز سے یاں کوئی کج کرکے کلہ بیٹھے

مرتے ہوئے پر چاہت ظاہر نہ کی اگلوں نے
بے حوصلہ تھے ہم جو اس راز کو کہہ بیٹھے

کیا جانے کہ ایدھر کا کب قصد کرے گا وہ
پامال ہوئے ہم تو اس سے سررہ بیٹھے

جو ہاتھ چڑھا اس کے دل خوں ہی کیا اس کا
اس پنجۂ رنگیں کی اے میر نہ گہ بیٹھے

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button