ادھر آج کوئی نہیں ہے
تھکا ہارا منظر
یونہی بے خیالی سے
بہتے ہوئے وقت کو
دیکھتا ہے
کبھی کوئی لمحہ
بہاؤ میں اٹکے ہوئے
خشک پتے کو چھو کر
ذرا دیر تھمتا ہے تو
جاگتی ہے کہیں کوئی دھڑکن
مگر وہم ہے یہ
ادھر آج کوئی نہیں ہے
دسمبر کی ساکت فضا میں
فقط سرسراتا ہے بے سمت، الجھا ہوا
اِک بہاؤیا پھر ایک جانب دھرا
یہ تھکا ہارا منظر
گلناز کوثر