اردو غزلیاتشعر و شاعریعمیر نجمی

ایک تاریخِ مقرّر پہ تو ہر ماہ مِلے

عمیر نجمی کی ایک اردو غزل

ایک تاریخِ مقرّر پہ تو ہر ماہ مِلے
جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ مِلے

رنگ اُکھڑ جائے تو ظاہر ہو پلَستر کی نمی
قہقہہ کھود کے دیکھو تو تمہیں آہ ملے

جمع تھے رات مِرے گھر ‘ ترے ٹھکرائے ہوئے
ایک درگاہ پہ سب راندہِ درگاہ ملے

میں تو اک عام سپاہی تھا حفاظت کے لئے
شاہ زادی ! یہ ترا حق تھا’ تجھے شاہ ملے

ایک اداسی کے جزیرے پہ ہوں اشکوں میں گِھرا
میں نکل جاؤں اگر خشک گذرگاہ ملے

اک ملاقات کے ٹلنے کی خبر ایسے لگی
جیسے مزدور کو ہڑتال کی افواہ ملے

گھر پہُنچنے کی نہ جلدی ‘ نہ تمنّا ہے کوئی
جس نے مِلنا ہو مجھے’ آئے ۔ سرِ راہ ملے

عمیر نجمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button