آپ کا سلاماردو غزلیاتافتخار شاہدشعر و شاعری

دکھ درد چھپائے رقص کیا

افتخار شاہد کی ایک غزل

دکھ درد چھپائے رقص کیا
جذبات دبائے رقص کیا
اُس ابرو کی محرابوں سے
مہتاب چرائے رقص کیا
کچھ تارے گھولے ساغر میں
پھر جام لنڈھائے رقص کیا
خُوشبو میں لپٹے کاغذ تھے
جو رات جلائے رقص کیا
کچھ دیر تمہارے ساتھ ہنسے
پھر اشک بہائے رقص کیا
کرنوں نے تیرے ہونٹوں سے
کچھ رنگ چرائے رقص کیا
یوں نام کمایا مقتل میں
تلوار کے سائے رقص کیا
اک منظر آنکھ میں زندہ ہے
کوئی آئے جائے رقص کیا
کچھ دیر کیا موقوف سفر
اور دہر سرائے رقص کیا
بنیاد اٹھائی مسجد کی
اور مندر ڈھائے رقص کیا
کبھی ناچے تیری خواہش پر
کبھی رقص برائے رقص کیا
کچھ پنچھی کالی خواہش کے
کل رات اڑائے رقص کیا
ہم اپنے دیس کے رُسوا تھے
سو دیس پرائے رقص کیا
یوں ضبط کیا کہ ہونٹوں پر
ترا نام نہ لائے رقص کیا
یہ دنیا داری دکھلاوا
سو روپ بنائےرقص کیا
کل غیر کی محفل میں اُس نے
مرے شعر سنائے رقص کیا

افتخار شاھد

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button