- Advertisement -

نماز اور نماز عشق میں فرق

محمد یوسف برکاتی کا اسلامی کالم

میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کو میرا آداب

یاد نبی ﷺ میں رو کر جو تر ہوا چہرہ
نماز عشق ادا کریں بس اب وضو کیا ہے

معزز یاروں نماز اور نماز عشق میں کیا فرق ہے ؟ آج کی تحریر اسی موضوع کو لیکر لکھی گئی ہے یعنی نماز عشق کیا ہے ؟ حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب مجھے عشق کی نماز اور فرض کی نماز میں فرق پتہ چلا تو میں نے اپنی چالیس برس کی نماز کو قضاء پایا ۔ اصل میں نماز عشق کا مطلب ہے اللہ کے ذکر اور اللہ کی یاد میں کھو کر نماز پڑھنا ایسی نماز جس میں اپنا وجود باقی نہ ہو اور ہمارے انبیاء کرام علیہم السلام صحابہ کرام اولیاءکرام اور بزرگان دین یعنی اللہ تعالی کے ہر مقرب بندے نے نماز عشق ہی ادا کی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اگر ہم نماز عشق کا جائزہ لیں تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے پائوں میں کیل کا چبھ جانا اور جب وہ کیل نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب میں نماز کی نیت کروں تب یہ کیل نکال لینا کہ میں اس وقت میرے رب سے محو گفتگو ہوتا ہوں میرا وجود میرے ساتھ نہیں ہوتا گویا مجھے تکلیف کا احساس نہیں ہوگا پس میرے یاروں یہ نماز دراصل نماز عشق ہے ۔
میرے واجب الاحترام پرھنے والوں بلکل اسی طرح جب امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے کربلہ میں یزید کی بیعت سے انکار کیا اور ایک ایک کرکے سارے گھرانے کو آپ رضی اللہ تعالی نے اللہ تعالی کے راہ میں قربان کردیا پھر جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ اکیلے رہ گئے تو دو رکعت نماز کی اجات مانگی اور یوں جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ سجدے میں گئے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا سر سجدے کی حالت میں تن سے جدا کردیا گیا کسی شاعر نے اس موقع پر کیا خوب کہا

ہوتی نہیں ہے یوں ہی ادا یہ نماز عشق
یاں شرط ہے کہ اپنے لہو سے وضو کرو

میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اگر ہم ان نمازوں کی طرف دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنی نمازیں بہت کمزور اور ناتواں نظر آتی ہیں کیوں کہ فی زمانہ ہم صرف نماز ادا کرتے ہیں نماز عشق نہیں
ایک دفعہ حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ اور ایک بزرگ جنگل کی طرف چلدیئے راستے میں نماز کا وقت ہوگیا تو نماز کی ادائگی کے لئے رکے اب دونوں ایک دوسرے سے گزارش کررہے تھے کہ آپ کا رتبہ بڑا ہے آپ نماز پڑھائیں اور ایک دوسرے سے ضد کرنے لگے کہ ایک لکڑہارے کا وہاں سے گزر ہوتا ہے اب یہ دونوں اسے دیکھکر پوچھتے ہیں کہ کیا آپ نماز پڑھا دیں گے تو اس نے لکڑیاں ایک جگہ پر رکھ کر کہا کہ اس میں کونسی بڑی بات ہے اور وہ نماز پڑھانے لگا اب لکڑہارے نے کسی سجدے کو لمبا کردیا تو کسی سجدے سے سر کو جلدی اٹھا لیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جب نماز ختم ہوئی تو دونوں بزرگوں نے اس لکڑہارے سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ جب میں سجدے میں سبحان ربی الاعلی کہتا تو مجھے جواب آتا تھا لبیک یا عبدی اب جب جواب جلدی آتا میں سر جلدی اٹھالیتا اور جب دیر سے آتا تو میں سر دیر سے اٹھاتا تھا کیوں کہ یہ نماز عشق ہے اور نماز عشق ہی اصل میں نماز ہے یعنی نماز میں جب بندہ سجدے کی حالت میں ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے اپنے رب سے باتیں کرنا تو جب میں کچھ کہوں اور جب تک مجھے اس کا جواب نہ ملے تو میں سجدے سے سر کیسے اٹھاتا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس لئے کہا جاتا ہے کہ نماز ادا نہ کرو بلکہ نماز عشق پڑھو اور جب نماز عشق می بات ہو تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی وہ نماز ہم کیسے بھلا سکتے ہیں کہ خیبر کے قریب مقامِ صہبا میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نمازِ عصر پڑھ کر حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گود میں اپنا سرِ اَقْدَس رکھ کر سو گئے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر وحی نازل ہونے لگی۔حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سرِاَقْدَس کو اپنی آغوش میں لئے بیٹھے رہے۔ یہاں تک کہ سورج غُروب ہوگیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ معلوم ہوا کہ حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نمازِ عصر قضا ہوگئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دُعا فرمائی کہ یااللہ پاک! یقیناً علی تیری اورتیرے رسول کی اطاعت (فرمانبرداری) میں(مصروف)تھے،لہٰذاتُو سُورج کو واپس لوٹا دے تاکہ علی نمازِ عصر اَدا کرلیں۔حضرت سَیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمَیْس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں:میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ڈُوبا ہوا سورج پلٹ آیااور پہاڑوں کی چوٹیوں پر اور زمین کے اوپر ہر طرف دھوپ پھیل ہی دھوپ پھیل گئی تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے نماز عصر کی ادا کی جو کہ نماز نہیں بلکہ نماز عشق تھی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں نماز عشق کی تصویر کا ایک رخ اور آپ کو دکھاتا چلوں اور آپ کو اندازا ہوگا کہ نماز اور نماز عشق میں فرق کیا ہے ہمارے ایک دوست ہیں جو ملک سے باہر ایک غیر اسلامی ملک میں رہتے ہیں لیکن جہاں مسلمانوں کی آبادی ہے وہاں انہوں نے رہائش اختیار کی کیوں کہ وہاں ایک مسجد بھی تھی اور وہاں رہنے والے مسلمان نماز ادا کرنے اس مسجد میں آتے تھے ہمارے دوست کی آفس میں ایک غیر مسلم شخص جو اسی شہر کا رہنے والا تھا کام کرتا تھا ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ان کی آپس میں اچھی سلام دعا ہوگئی ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہمارے دوست ایک دینی طبیعت کے انسان تھے لہذہ وہ ہر بات میں دین اسلام کا تذکرہ ضرور کرتے اس غیر مسلم شخص کو ہمارے دوست کی باتیں بہت اچھی لگتی تھیں اور وہ ان کی باتوں سے متاثر ہونا شروع ہوگیا اور یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس غیر مسلم سخص کے ذہن میں ہمارے دین اسلام کا ایک خاکہ سا بنتا چلاگیا اور ایک دن اس نے ہمارے دوست سے دین اسلام میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کردی اور ہمارے دوست کی نسبت سے وہ مسلمانوں کی صف میں شامل ہوگیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس شخص نے اللہ رب العزت کی ذات اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی زندگی اور نماز روزہ زکوہ حج کے بارے میں پڑھنا شروع کردیا ایک دن یوں ہی نماز کا جب وقت ہوا تو ہمارے دوست نے اپنی نسشت سے اتھتے ہوئے اس شخص کو بھی دعوت دی اور وہ بھی فوری طور پر اٹھ کر ساتھ چلدیا ہمارے دوست کا کہنا تھا کہ میں ایک عام سا مسلمان ہوں لہذہ میں اپنی نماز مکمل کرکے واپس آفس میں آکر بیٹھ گیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کافی دیر گزر گئی لیکن وہ شخص واپس نہیں پہنچا ہمارے دوست کے بقول ان کو بڑی فکر ہوئی کہ اچانک وہ شخص آگیا تو ہمارے دوست نے اس سے پوچھا کہ تمہیں اتنی دیر کیسے لگی ؟ اس پر اس نے جو جواب دیا وہ اس پورے واقعہ کا نچوڑ ہے آپ پڑھئے اور غور کیجئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور کیا کیا کررہے ہیں ؟ اس نے کہا کہ دراصل تم لوگ پیدائشی طور پر ایک مسلمان ہو مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اور تمہیں شروع سے یہ تعلیم دی گئی کہ تمہارا رب کون ہے اس کا آخری رسول کون ہے ان کے احکامات کیا ہیں اور ان پر عمل کس طرح کرنا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس نے کہا کہ تمہیں تو معلوم ہے کہ نماز کا مطلب اپنے رب سے باتیں کرنا ہے لہذہ تم نماز کی نیت کرتے ہو اور اپنے رب کو اپنے سامنے پاکر باتیں کرنا شروع کردیتے ہو یعنی نماز پڑھنا شروع کردیتے ہو جبکہ میں نیا نیا مسلمان ہوا ہوں اور مجھے تو ابھی تصور کرنے مین اتنا وقت لگتا ہے کہ میں اپنے رب کو دیکھ سکوں اس سے بات کرسکوں میں اتنا وقت اس لئے لگاتا ہوں کہ مجھے بھی میرا رب نظر آئے اور میں بھی وہ نماز پڑھ سکوں جو تم لوگ پڑھتے ہو مجھے امید ہے کہ ایک نہ ایک دن میں بھی نماز نہیں تمہاری طرح نماز عشق ادا کروں گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہمارے دوست نے کہا کہ اس کی باتیں سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں اپنے گریبان میں جھانک کر اپنے آپ سے سوال کرنے لگا کہ کیا ہم واقعی وہ مسلمان ہیں جو یہ شخص سمجھتا ہے ؟ کیا ہم واقعی نماز میں اپنے رب سے ملاقات کرتے ہیں ؟ کیا واقعی ہم نماز کی جگہ نماز عشق ادا کرتے ہیں ؟ شرمندگی کی وجہ سے میری نظریں نیچے کی طرف جھک گئی اور میں اس کی طرف دیکھنے کے لئے اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا تھا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جب ہم تاریخ اسلام کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں ایسے بیشمار واقعات ملتے ہیں جہاں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے والے ، مغفرت کی خوشی پانے والے اور دنیا میں جنت کی خوشخبری سننے والے لوگوں نے حقیقی نماز عشق ادا کی اور یہ مرتبہ اور مقام حاصل کیا جبکہ ہم اپنی اس عارضی دنیا میں اپنے دنیاوی معاملات میں محو ہوکر جس طرح کی نماز ادا کرتے ہیں اور باجماعت نماز ادا کرکے خوش ہوجاتے ہیں اللہ تعالی کو ایسی عبادت کی ضرورت نہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم نماز پڑھنا ترک کردیں بلکہ ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنی نمازوں میں وہ خشوع خضوع لیکر آئیں جو ہمیں اللہ تعالی کے قریب کردے اور جب ہم اپنے رب تعالی کے قریب ہوجائیں گے تو ہماری نماز عام نماز نہیں بلکہ نماز عشق میں تبدیل ہوجائے گی اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جب ہم باجماعت نماز پڑھنے کی عادت اپنے اندر پیدا کرلیں گے اور پڑھتے رہیں گے اس امید کے ساتھ کہ ایک دن ہم بھی نماز عشق پڑھنے والوں کی صف میں شامل ہوجائیں گے ان شاء اللہ ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہمیں اپنی ہر عبادت کو عشق کی عبادت میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیئے تاکہ ہم عبادت عشق اور نماز عشق کے عادی ہوکر اپنے رب کا قرب اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرسکیں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہماری ہر عبادت میں خشوع و خضوع شامل کرکے اس میں حقیقی عشق والی عبادت کا رنگ بھر دے اور ہماری ہر عبادت عشق والی عبادت ہو ہماری ہر نماز نماز عشق ہوجائے ان شاء اللہ آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔

نماز عشق بھی ایسی ادا کی ہم نے
کہ سجدہ اس کو کیا جس کو لاشریک کیا

 

محمد یوسف برکاتی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عابد ضمیر ہاشمی کا اردو کالم