اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

جانے ہم یہ کن گلیوں میں خاک اڑا کر آ جاتے ہیں

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

جانے ہم یہ کن گلیوں میں خاک اڑا کر آ جاتے ہیں

عشق تو وہ ہے جس میں ناموجود میسر آ جاتے ہیں

جانے کیا باتیں کرتی ہیں دن بھر آپس میں دیواریں

دروازے پر قفل لگا کر ہم تو دفتر آ جاتے ہیں

کام مکمل کرنے سے بھی شام مکمل کب ہوتی ہے

ایک پرندہ رہ جاتا ہے باقی سب گھر آ جاتے ہیں

اپنے دل میں گیند چھپا کر ان میں شامل ہو جاتا ہوں

ڈھونڈتے ڈھونڈتے سارے بچے میرے اندر آ جاتے ہیں

میم محبت پڑھتے پڑھتے لکھتے لکھتے کاف کہانی

بیٹھے بیٹھے اس مکتب میں خاک برابر آ جاتے ہیں

روز نکل جاتے ہیں خالی گھر سے خالی دل کو لے کر

اور اپنی خالی تربت پر پھول سجا کر آ جاتے ہیں

خاک میں انگلی پھیرتے رہنا نقش بنانا وحشت لکھنا

ان وقتوں کے چند نشاں اب بھی کوزوں پر آ جاتے ہیں

نام کسی کا رٹتے رٹتے ایک گرہ سی پڑ جاتی ہے

جن کا کوئی نام نہیں وہ لوگ زباں پر آ جاتے ہیں

پھر بستر سے اٹھنے کی بھی مہلت کب ملتی ہے عادلؔ

نیند میں آتی ہیں آوازیں خواب میں لشکر آ جاتے ہیں

ذوالفقار عادل

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button