- Advertisement -

کسی کا ساتھ ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

ایک اردو غزل از حسن فتحپوری

کسی کا ساتھ ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں
مری حیات ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

فلک . زمین قمر آفتاب سبزہ و گل
یہ کائنات ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

سداے کن سے ہی تخلیق کائنات ہوئی
خدا کی ذات ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

وہ ہنس رہا تھا ابھی، ہو گیا ابھی خاموش
یہی ممات ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

وہ چھت پہ ساتھ ہیں اور کہکشاں ہے چارو طرف
حسین. رات. ہے. اور. بے شم. آنکھیں. ہیں

وہ آج بزم میں میرے قریب بیٹھے ہیں
یہ التفات ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں

حسن فتحپوری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از حسن فتحپوری