- Advertisement -

کر کے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

کر کے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا
کیا ظرف تھا گھڑی میں صلہ مانگنے لگا

یہ قحطِ حُسن تھا کہ عنایت تھی حُسن کی
ہر شخص اس حسیں کا پتہ مانگنے لگا

جب سے اُسے عزیز ہوئی میری زندگی
میں اپنی زندگی کی دعا مانگنے لگا

سینے سے آہ، آنکھ سے آنسُو طلب کئے
غم کا شجر بھی آب و ہوا مانگنے لگا

ہمدردیاں وہ بعدِ سزا اس نے کیں عدیم
جو بے خطا تھا وہ بھی سزا مانگنے لگا

عدیم ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عدیم ہاشمی کی اردو غزل