- Advertisement -

وہ رات جاچکی، وہ ستارہ بھی جا چکا

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

وہ رات جاچکی، وہ ستارہ بھی جا چکا
آیا نہیں جو دن وہ گزارہ بھی جا چکا

اِ س پار ہم کھڑے ہیں ابھی تک ا ور اُس طرف
لہروں کے ساتھ ساتھ کنارہ بھی جا چکا

دکھ ہے، ملال ہے، وہی پہلا سا حال ہے
جانے کو اُس گلی میں دوبارہ بھی جا چکا

کیا جانے کس خیال میں عمرِ رواں گئی
ہاتھوں سے زندگی کے خسارہ بھی جا چکا

کاشف حسین چھوڑیے اب زندگی کا کھیل
جیتا بھی جا چکا اسے ہارا بھی جا چکا

کاشف حسین غائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل