آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفیصل ہاشمی

ہمارے سینے میں جو خلا تھا

فیصل ہاشمی کی ایک اردو غزل

ہمارے سینے میں جو خلا تھا
وہ سانس لینے سے بڑھ رہا تھا

زمیں مُسلسل سرک رہی تھی
میں خُود کو تھامے ہوئے کھڑا تھا

میں تیرے چُھونے سے ڈر رہا ہوں
میں تیرے ہاتھوں سے گر گیا تھا

ہمارے بازو کُھلے ہوئے تھے
کوئی صلیبیں سمجھ رہا تھا

مکان خالی پڑے تھے سارے
یہ شہر آفت میں مُبتلا تھا

درخت شکلیں بدل رہے تھے
عجیب موسم کا سامنا تھا

تو میں نے چاہا نظر بھی آؤں
میں اپنے پیچھے چُھپا ہوا تھا

یہ دنیا چکھنے کے بعد رکھ دی
پُرانی گندم کا ذائقہ تھا

چُھپا لیا تھا عصا کو اپنے
میں پھینک دیتا تو اژدھا تھا

وہ ہونٹ دریا سے جا ملے تھے
وہ رنگ پانی میں گُھل رہا تھا

ہوا نے چُپکے سے ایک نغمہ
ہماری گٹھڑی میں رکھ دیا تھا

فیصل ہاشمی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button