اردو غزلیاترحمان فارسشعر و شاعری

نظر اٹھائیں تو کیا کیا فسانہ بنتا ہے

رحمان فارس کی ایک غزل

نظر اٹھائیں تو کیا کیا فسانہ بنتا ہے

سو پیش یار نگاہیں جھکانا بنتا ہے

وہ لاکھ بے خبر و بے وفا سہی لیکن

طلب کیا ہے گر اس نے تو جانا بنتا ہے

رگوں تلک اتر آئی ہے ظلمت شب غم

سو اب چراغ نہیں دل جلانا بنتا ہے

پرائی آگ مرا گھر جلا رہی ہے سو اب

خموش رہنا نہیں غل مچانا بنتا ہے

قدم قدم پہ توازن کی بات مت کیجے

یہ مے کدہ ہے یہاں لڑکھڑانا بنتا ہے

بچھڑنے والے تجھے کس طرح بتاؤں میں

کہ یاد آنا نہیں تیرا آنا بنتا ہے

یہ دیکھ کر کہ ترے عاشقوں میں میں بھی ہوں

جمال یار ترا مسکرانا بنتا ہے

جنوں بھی صرف دکھاوا ہے وحشتیں بھی غلط

دوانہ ہے نہیں فارسؔ دوانہ بنتا ہے

رحمان فارس

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button