کسی کو دل سے کوئی چاہے تو، افسانہ بنا دیتی ہے دنیا
عجب دستور ہے اپنے کو بیگانہ بنا دیتی ہے دنیا
یہ مانا کہ پیار کی کوئی حد نہیں ہوتی
گر کسی کو کوئی بڑھ کر چاہے تو دیوانہ بنا دیتی ہے دنیا
ہم بھی نکلے تھے منزل کی تلاش میں اک مدت ہوئی
پر ہر رستے کو جدا گانہ بنا دیتی ہے دنیا
اب تو خواب دیکھنا بھی ہم نے چھوڑ دیا
ہر سپنے کو خیالانہ بنا دیتی ہے دنیا
ساغر سے میرا رشتہ کیا تھا تو ہی بتا ساقی
عاشقوں کے لئے ہر موڑ پہ مہ خانہ بنا دیتی ہے دنیا
غلام عباس ساغر