اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

بچھڑ گیا تھا کوئی خواب دل نشیں

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

بچھڑ گیا تھا کوئی خواب دل نشیں مجھ سے
بہت دنوں مری آنکھیں جدا رہیں مجھ سے

میں سانس تک نہیں لیتا پرائی خوشبو میں
جھجھک رہی ہے یوں ہی شاخ یاسمیں مجھ سے

مرے گناہ کی مجھ کو سزا نہیں دیتا
مرا خدا کہیں ناراض تو نہیں مجھ سے

یہ شاہکار کسی ضد کا شاخسانہ ہے
الجھ رہا تھا بہت نقش اولیں مجھ سے

میں تخت پر ہوں مگر یوں تو خاک زادہ ہی
گریز کرتے ہیں کیوں بوریا نشیں مجھ سے

اجڑ اجڑ کے بسے ہیں مرے در و دیوار
بچھڑ بچھڑ کے ملے ہیں مرے مکیں مجھ سے

بکھر رہی ہے تپ انتقام سے مری خاک
گزر رہی ہے کوئی موج آتشیں مجھ سے

محال ہے کہ تماشا تمام ہو شاہدؔ
تماش بین سے میں خوش تماش بیں مجھ سے

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button