آپ کا سلاماردو غزلیاتسلمیٰ سیّدشعر و شاعری

مجھ پہ بہتان لگاؤ گے، چلے جاؤگے

ایک اردو غزل از سلمیٰ سیّد

مجھ پہ بہتان لگاؤ گے، چلے جاؤگے
تم بھی طوفان اٹھاؤ گے، چلے جاؤگے

تم جو آئے ہو تو آؤ گے ، چلے جاؤگے
درد اس دل کا بڑھاؤ گے، چلے جاؤگے

تمکو جانا ہی ضروری ہے کہاں سوچا تھا
قسمیں وعدے بھی اٹھاؤ گے، چلے جاؤگے

اب پروتی ہی نہیں خواب گھنی پلکوں پہ
مجھ کو خوابوں میں ستاؤ گے،چلے جاؤگے

آئینہ روز تمھیں دیکھ کر طعنے دے گا
عکس سے آنکھ چراؤ گے، چلے جاؤگے

ہم اگر راہ میں مل جائیں اُسی موضوع پر
چار باتیں ہی سناؤ گے ، چلے جاؤگے

کیا مرا لمس کبھی تم کو گوارہ تھا ؟ نہیں؟
مجھ سے کیا ہاتھ چھڑاؤ گے ؟ چلے جاؤگے؟

میری خاموشی تمھیں چین سے جینے دے گی ؟
مجھ سے کیا آنکھ ملاؤ گے ، چلے جاؤگے

ہے مجھے علم تم آؤگے مری تربت پر
قیمتی پھول چڑھاؤ گے، چلے جاؤگے

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button