آپ کا سلامآسناتھ کنولاردو غزلیاتشعر و شاعری

پھر سے دل کے آسماں پر حیرتوں کا در کھلا

آسناتھ کنول کی ایک اردو غزل

پھر سے دل کے آسماں پر حیرتوں کا در کھلا
تیرے سنگِ آستاں پر حسرتوں کا در کھلا

ایک مدت سے سبھی منظر بڑے خاموش تھے
پھر اچانک شوخیوں کا مستیوں کا در کھلا

اک تیری نظرِ عنایت سے بھری ہے روشنی
گویا میرے واسطے پھر رحمتوں کا در کھلا

اس نے رازِ دل عیاں کرکے فضا رنگین کی
یعنی ہرجا تتلیوں کا خوشبوؤں کا در کھلا

اک تیری تصویر ہے بس سینہ ءصد چاک میں
دستِ سوزاں سے رفو گر چاہتوں کا در کھلا

اک دیا روشن ہوا ہے سوچ کا پھر سوچ میں
وقت کے سیل رواں میں جگنوؤں کا در کھلا

رفتہ رفتہ سارے منظر مندمل ہونے لگے
یوں تیرے دستِ شفا سے راحتوں کا در کھلا

تیری آنکھوں کے فروزاں طاقچوں میں پیار سے
پھر سے اک امید کا اور خواہشوں کا در کھلا

اس نے لفظوں کی ہتھیلی پر لیا چہرہ میرا
میرے جسم وجان میں پھر نکہتوں کا در کھلا

میں کنول کس کو سناؤں داستانِ بزم دل
ہجر کی دیوار میں پھر قربتوں کا در کھلا

آسناتھ کنول

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button