عمیرہ احمد کی سب سے پہلی تحریر جو شائع ہوئی وہ افسانہ "بند کواڑوں کے آگے” تھا جو اپریل ۱۹۹۸ کے ماہنامہ "کرن” ڈائجسٹ میں شائع ہوا۔یہ ایک کرکٹر کی کہانی تھی جو اچھے کردار کا مالک نہیں تھا۔
اپریل۹۸سے دسمبر ۹۸ تک ہر ماہ بغیر کسی تعطل کے عمیرہ کی تحاریر باقاعدگی سے کرن میں چھپتی رہیں۔ ان میں
وہی دل کے ٹھہر جانے کا موسم (مئی ۹۸) ،
کوئی بات ہے تیری بات میں (جون ۹۸) ،
سحر ایک استعارہ ہے (جولائی ۹۸) ،
ہم کہاں کے سچے تھے (اگست ۹۸ – نومبر ۹۸) ،
پاگل آنکھوں والی لڑکی (دسمبر ۹۸)
شامل ہیں۔
"وہی دل کے ٹھہر جانے کا موسم” پر ۲۰۱۳ میں ہم ٹی وی نے عابس رضا سے ڈرامہ کنکر بنوایا ۔ یہ گھریلو تشدد (ڈومیسٹک ایبیوز) کی کہانی تھی جسے عمیرہ نے بہت خوبصورتی سے بیان کیا اور صنم بلوچ ، فہد مصطفیٰ اور حسن نیازی نے عمدہ پرفارمینس سے چار چاند لگائے ۔
"سحر ایک استعارہ ہے” پر ہم ٹی وی نے ۲۰۱۱ میں ڈرامہ "مات” بنایا۔ یہ دو بہنوں اور ایک عدد ہیرو کی روایتی کہانی تھی ۔ آمنہ نواز خان نے اسکی ہدایات دیں۔ مرکزی کردار صبا قمر ، آمنہ شیخ اور عدنان صدیقی نے ادا کیئے ۔
"ہم کہاں کے سچے تھے” پر ہم ٹی وی نے ۲۰۲۱ میں فاروق رند سے ڈرامہ بنوایا۔ اس کہانی کو جتنی پذیرائی ۹۸ میں ملی تھی، ۲۰۲۱ میں ڈرامہ کو اتنی ہی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ وجہ کہانی کی بے جا طوالت اور غیر موثر ڈرامائی تشکیل تھی۔ ڈرامہ میں مرکزی کردار ماہرہ خان ، کبریٰ خان اور عثمان مختار نے ادا کیئے ۔
ستمبر ۹۸ میں "خواتین ڈائجسٹ” میں عمیرہ احمد کی پہلی تحریر "زندگی گلزار ہے” شائع ہوئی اور بقول عمیرہ احمد یہ انکی وہ تحریر ہے جسکی اشاعت کے بعد انکی کسی دوسری تحریر کو اشاعت کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑا۔ یہ ناول لڑکیوں کی تعلیم اور ورکنگ وومن کے گھر اور جاب کے درمیان بیلنس رکھنے کے موضوع پر تھا۔ ستمبر ۹۸ میں شائع ہونے والے اس ڈائری ناول پر سلطانہ صدیقی نے ۲۰۱۳ میں اپنے چینل ہم ٹی وی کے لیے ڈرامہ بنایا۔ بہت سالوں بعد بحیثیت ہدایت کار یہ سلطانہ صدیقی کا کم بیک بھی تھا۔ ناول کی طرح ڈرامہ بھی ہٹ گیا۔ مرکزی کردار فواد خان، صنم سعید، ثمینہ پیر زادہ نے ادا کیئے۔
نومبر ۹۸ میں "خواتین ڈائجسٹ” میں عمیرہ کا دوسرا ناول "یہ جو اک صبح کا تارہ ہے” شائع ہوا۔ یہ ایک روایتی مظلوم بہو کی کہانی تھی۔ ۲۰۱۳ میں سکینہ سموں نے ہم ٹی وی کے لیے اسکو بنایا اور "محبت صبح کا ستارہ ہے” کے ٹائیٹل سے اسکو ٹی وی سکرین پر پیش کیا گیا۔ مرکزی کردار صنم جنگ، میکال ذوالفقار اور عدیل حسین نے ادا کیئے ۔
فروری ۹۹ میں عمیرہ کی تیسری تحریر "میری ذات زرہ بے نشاں ” کے عنوان سے "خواتین ڈائجسٹ” میں شائع ہوئی۔ یہ وہ ناول تھا جسے اس دور میں بے حد پذیرائی ملی۔ دس سال بعد جیو نے اس ناول پر اسی نام سے ڈرامہ ٹیلی کاسٹ کیا جسکی ہدایت بابر جاوید نے دی تھیں۔کہانی تہمت لگانے اور پھر قرآن کو گواہ بناکر جھوٹی گواہی دینےکے موضوع پر تھی۔ یہ ڈرامہ اپنے دور کا بلاک بسٹر ثابت ہوا۔ راحت فتح علی خان کا گایا او-ایس-ٹی بھی بہت مشہور ہوا۔ مرکزی کردار سمیعہ ممتاز ، فیصل قریشی ، عدنان صدیقی ، ثروت گیلانی ، عمران عباس اور ثمینہ پیر زادہ نے ادا کیے ۔
خواتین ڈائجسٹ میں
اپریل 99 میں "اب میرا انتظار کر”
مئی 99 میں "بات عمر بھر کی ہے”
جون 99 میں "آؤ ہم پہلا قدم دھرتے ہیں”
اگست ۹۹ میں "کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا”
اور
اکتوبر 99 میں "شہر ذات” شائع ہوا۔
شہر ذات روحانیت کے موضوع پر عمیرہ کی شائع ہونے والی دوسری تحریر تھی ۔ میری ذات زرہ بے نشاں کی طرح اسکو بھی بے حد مقبولیت حاصل ہوئی ۔ تیرہ سال بعد ۲۰۱۲ میں اسکو ہم ٹی وی کی سکرین پر ڈرامہ کے طور پر پیش کیا گیا ۔ ہدایات سرمد سلطان کھوسٹ نے دیں۔ مرکزی کردار ماہرہ خان ، میکال ذوالفقار اور محب مرزا نے ادا کیئے ۔ ڈرامہ کے اختتام کے حوالے سے عمیرہ اور سرمد کے درمیان چھوٹا سا تنازعہ بھی ہوا۔وجہ ڈرامہ کے اختتام پر سکلپچر بنانے کے حوالے سے کچھ مونولاگز کا مصنفہ کی اجازت اور مرضی کے بغیر شامل کیے جانا تھا۔
خواتین ڈائجسٹ کے شماروں
فروری ۲۰۰۰ میں "کس جہاں کازر لیا”
جون ۲۰۰۰ میں "حاصل”
نومبر دسمبر ۲۰۰۰ میں "ایمان، امید اور محبت ”
اور
ستمبر ۲۰۰۱ – دسمبر ۲۰۰۱ میں ” لاحاصل ”
شائع ہوا۔
چار سال بعد ۲۰۰۵میں ہم ٹی وی پر لاحاصل کو ڈرامائی شکل میں پیش کیا گیا ۔ یہ ٹی وی پر نشر ہونے والا عمیرہ کا پہلا اڈاپٹڈ ڈرامہ تھا۔ ( تعداد کے لحاظ سے یہ دوسرا ڈرامہ تھا ، پہلا آن ایئر ہونے والا ڈرامہ اوریجنل سکرپٹ تھا ،نام وجود لاریب تھا)۔ ہدایات انجلین ملک نے دیں تھیں۔ لاحاصل ناول شاندار تھا ، ڈرامائی تشکیل بس ٹھیک تھی۔ او-ایس-ٹی حدیقہ کیانی نے بہت اچھا گایا تھا۔ مرکزی کردار انجلین ملک ، نعمان اعجاز ، فائزہ حسن ، فہد مصطفیٰ نے ادا کیے ۔
"تھوڑا سا آسماں” خواتین ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا عمیرہ کا سب سے طویل ناول رہا۔ اس میں کرداروں کی بھر مار تھی۔ یہ فروری ۲۰۰۱ سے مئی ۲۰۰۶ تک چھپتا رہا۔
پی ٹی وی نے ۲۰۰۸ میں اسکی ڈرامائی تشکیل پاکستان کے عوام تک پہنچائی۔ ہدایات کاظم پاشا کی تھیں۔ مرکزی کرداروں میں سعدیہ امام ، عدنان جیلانی، عالیہ امام، دانش تیمور اور دیگر تھے۔ آٹھ سال بعد جیو ٹی وی نے مصنفہ کی اجازت کے بغیر پی ٹی وی سے یہ ڈرامہ خریدا اور اسکی شوٹنگ شروع کردی۔ مصنفہ نے کاپی رائٹ کے حوالے سے متعلقین پر عدالت میں دعویٰ دائر کیا اور کیس جیت لیا۔ اسکے باوجود ۲۰۱۶ میں اس ڈرامہ کا ری میک ایک مختلف کاسٹ کے ساتھ جیو ٹی وی پر نشر کیا گیا۔
خواتین ڈائجسٹ میں
اکتوبر ۲۰۰۲ میں "ہلال جرات”
اور
فروری ۲۰۰۵ میں "دربار دل”
شائع ہوا ۔ دربار دل پر سکینہ سموں نے ٹیلی فلم بنائی جسے ۲۰۰۵ کے پی ٹی وی کے "786 ڈرامہ فیسٹیول” میں شامل کیا گیا۔ مرکزی کردار فائزہ حسن اور ہمایوں سعید نے ادا کیے ۔
خواتین ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا ناول "من و سلویٰ” (نومبر ۲۰۰۶ تا نومبر ۲۰۰۷) ہم ٹی وی پر اسی نام سے اسی سال (۲۰۰۷) نشر کیا گیا۔ ہدایات یاسر نواز کی تھیں۔ منو سلویٰ کی کہانی حلال اور حرام رزق کے موضوع پر تھی۔ من و سلویٰ ہم ٹی وی کے ابتدائی ہٹ ڈراموں میں سے ایک رہا۔ اسے اس سال کا بیسٹ ٹی وی پلے (سیٹلائٹ) کا لکس سٹائل ایوارڈ بھی دیا گیا۔ مرکزی کردار ریشم، فیصل قریشی، نعمان اعجاز، عمران عباس اور عائشہ خان نے ادا کئے۔
الف ناول خواتین ڈائجسٹ میں اگست ۲۰۱۸ سے جولائی ۲۰۱۹ تک شائع ہوا۔جبکہ اس پر مبنی ڈرامہ جیو ٹی وی پر ۲۰۱۹ کی آخری سہ ماہی میں نشر ہوا۔ الف کا بنیادی موضوع روحانیت بالمقابل مادہ پرستی تھا۔ الف پر عمیرہ احمد نے لکس سٹائل کا بیسٹ ٹی وی پلے رائٹر کا ایوارڈ بھی جیتا۔ ڈرامہ میں مرکزی کردار حمزہ علی عباسی ، سجل علی ، پہلاج حسن، منظر صہبائی ، کبریٰ خان ، احسن خان ، سلیم معراج ، سیف حسن اور لبنیٰ اسلم نے نبھائے ۔
حسیب حسن کی ہدایات کاری میں ۲۰۲۳ میں جیو ٹی وی پر نشر ہونے والا عمیرہ کا ایک اور ڈرامہ "جنت سے آگے” تھا ۔ جنت سے آگے کی کہانی خاصی متنازعہ تھی ۔ متنازعہ اس لیے کہ اس میں ایک خاص ٹائم پریڈ میں ،مارننگ شوز ہوسٹس کے درمیان لگی نمودو نمائش دکھانے کے مقابلے کی دوڑ کو موضوع بنایا گیا تھا۔ شوبز میں اس ڈرامہ پر کافی گفت و شنید ہوئی اور ایک خاص حلقہ کی طرف سے خاصی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا گیا۔
وجود لاریب”عمیرہ احمد کا پہلا سکرپٹ تھا جو ۲۰۰۵ میں انڈس ویژن پر آن ائیر ہوا۔ یہ اوریجنل سکرپٹ تھا, عمیرہ کی کسی کہانی کی ایڈا پٹیشن نہیں تھا۔ اسے سکینہ سموں نے ڈائریکٹ کیا۔ کہانی دیت کے موضوع پر تھی۔ مرکزی کردار فائزہ حسن ، عدنان صدیقی ، فہد مصطفیٰ نے ادا کیے ۔ اس ڈرامہ کے کچھ سینز میں مہوش حیات بھی نظر آتی ہیں۔ شاید یہ ان کا ڈیبیو سیریل تھا۔ عمیرہ احمد کو اپنے پہلے سیریل کے لیے ہی بہترین رائیٹر کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انڈس ویژن کی ایوارڈ تقریب شاید شوبز کا وہ پہلا اور تاحال آخری ایونٹ ہے، جس میں عمیرہ نے شرکت کی۔ ایوارڈ کی یہ تقریب انڈس ٹیلی ویثرن پر بھی نشر کی گئی ۔
"امر بیل”(شعاع ڈائجسٹ، مارچ ۲۰۰۰ تا مارچ ۲۰۰۳) ناول کے عنوان ہی سے ڈرامہ ٹی وی ون پر ۲۰۰۶ میں نشر ہوا۔ ہدایات سکینہ سموں کی تھیں۔ سکینہ سموں کیساتھ عمیرہ کا یہ دوسرا ڈرامہ تھا۔ پاکستانی ڈرامہ کی تاریخ میں اگر ان کہانیوں کی لسٹ بنائی جائے جن کی ڈرامائی تشکیل نے اصل کہانی یا ناول کے چارم کو تباہ حال کردیا تو امر بیل کا نام ان میں یقیناً شامل ہوگا۔
اپنے کچھ بہترین پروجیکٹس عمیرہ احمد نے مہرین جبار کے ساتھ کیئے ۔ ۲۰۰۸ میں عمیرہ مہرین ڈووو کا پہلا سیریل "دوراہا” کے نام سے جیو ٹی وی پر نشر ہوا۔ اس کی کہانی "میں نے خوابوں کا شجر دیکھا ہے” سے لی گئی تھی جو "شعاع” ڈائجسٹ کے دسمبر ۹۸ کے شمارے میں شائع ہوئی تھی۔ شعاع میں شائع ہونے والی یہ عمیرہ کی پہلی تحریر تھی ۔ دوراہا کی کہانی روایتی تھی مگر اس کو جس سادگی اور موثر طریقے سے ٹریٹ (لکھا اور فلمایا) کیا گیا , اس نے اسے لازوال کر دیا۔ دوراہا کے او-ایس-ٹی کے طور پر جل کے گانے "پائل” کو لیا گیا ، جو کہ ایک بہترین انتخاب رہا۔ مرکزی کردار سونیا رحمٰن ، ہمایوں سعید ، صنم بلوچ اور عدنان صدیقی نے ادا کیے۔ عمیرہ مہرین ڈووو کا دوسرا شاندار سیریل "ملال” تھا ، جس نے ۲۰۰۹ میں ہم ٹی وی کی سکرین سجائی۔ ملال دھوکے اور استعمال کیے جانے کی کہانی تھی۔ مرکزی کردار دیپتی گپتا، ثروت گیلانی ، فیصل رحمٰن اور عمران عباس نےادا کیئے ۔ ان دونوں خواتین کا تیسرا سیریل "دام”رہا ، اور اس دفعہ اےآر وائے کی سکرین کو رونق بخشی گئی۔ دام دوستی اور دوستی کی قیمت لگانے اور چکانے کی کہانی تھی۔ او-ایس-ٹی ہانیہ نے کیا جو کہ شاندار تھا۔ مرکزی کرداروں میں صنم بلوچ ، عدیل حسین ، آمنہ شیخ ، صنم سعید , فیصل شاہ، پری ہاشمی خان کے نام شامل ہیں ۔ عمیرہ مہرین ڈووو کا چوتھا اور فی الحال آخری آن ایئر سیریل "اک جھوٹی لو اسٹوری” رہا۔ جو ۲۰۲۰ میں زی فائیو کے او-ٹی-ٹی سے پیش کیا گیا ۔ ۲۰۲۳ کے اواخر میں گرین ٹی وی نے بھی اسے نشر کیا ۔ کہانی کا بنیادی موضوع فیک سوشل میڈیا لائف اور رئیل لائف کا تقابل تھا۔ مرکزی کردار بلال عباس اور مدیحہ امام نے ادا کیئے ۔
عمیرہ کا ہدایت کار بابر جاوید کیساتھ پہلاڈرامہ "میری ذات زرہ بے نشاں” بلاک بسٹر ثابت ہوا تھا۔ بابر کیساتھ عمیرہ نے مزید کچھ ڈرامے بھی کیئے جن میں "دی گھوسٹ – ۲۰۰۸” (انگریزی ناول سے ماخوذ) اور "قید تنہائی – ۲۰۱۰” کے نام شامل ہیں۔ دونوں ڈرامے ہم ٹی وی پر نشر ہوئے ۔
دی گھوسٹ کے کریڈٹس پر ڈینئیل سٹیل کے ناول کو بطور خاص مینشن کیا گیا اور ایسا عمیرہ کے کہنے پر کیا گیا۔ ورنہ ہم ٹی وی اس سے پہلے بغیر کسی تذکرہ کے انگلش ناولز پر کچھ ڈرامے بنا کر نشر چکا تھا۔ دی گھوسٹ کا ساونڈ ٹریک کیلاش خیر نے کیا جو بہترین تھا۔ ڈرامہ کی کاسٹ میں بڑے نمایاں نام شامل تھے ،جیسا کہ نادیہ جمیل ، فیصل قریشی ، ثانیہ سعید ، ثمینہ پیر زادہ ، ریحان شیخ ، سویرا ندیم ، اسمعیل باشی ۔ آصف رضا میر کا کم بیک بھی اسی ڈرامہ سے ہوا۔
قید تنہائی ، دیارغیر میں سیٹل خاوند اور پیچھے اکیلی رہ جانے والی بیوی کے جذباتی مسائل اور تنہائی پر مبنی ڈرامہ تھا۔ اس میں عورت اور مرد سے متعلقہ مشرقی معاشرے کے ڈبل سٹینڈرڈز پر بھی بات کی گئی ۔ نمایاں ستاروں میں فیصل قریشی ، سویرا ندیم ، صبا حمید ، سنیتا مارشل ، سید جبران اور نیلم منیر کے نام شامل ہیں ۔
عمیرہ اور بابر جاوید کا یہ ڈووو بالآخر "تھوڑا سا آسماں” کے ری میک کے "رفٹ” پر اختتام پذیر ہوا ۔
ہدایت کار ہائصم حسین کے ساتھ عمیرہ احمد نے دو سیریلز کیئے ۔ درشہوار اور مرات العروس ۔ درشہوار ہم ٹی وی پر اور مرات العروس جیو ٹی وی پر ۲۰۱۲ میں نشر ہوئے ۔
گرین ٹی وی پر عمیرہ کے "اک جھوٹی لو اسٹوری” کے علاو ہ دو مزید پراجیکٹس نشر ہو چکے ہیں ۔ "تمہارے حسن کے نام” جسے ان کیساتھ سارہ قیوم نے مل کر لکھا ہے اور "سیریل کلر”۔
آئی ایس پی آر کیساتھ کیے جانے والے ان کے پراجیکٹس میں "صنفِ آہن” ، ”لعل” ، "ایک ہے نگار” ، "اک تھی مریم ” کے نام شامل ہیں۔
زی ٹی وی فائیو کے لیے انہوں نے "اک جھوٹی لو اسٹوری” کے ساتھ مزید ایک پلے کیا، جس کا نام "دھوپ کی دیوار” تھا۔ یہ سیریل کچھ خاص پذیرائی حاصل نہ کرسکا۔
"پیر کامل” اور اسکا سیکوئیل "آب حیات” عمیرہ کے سگنیچر رائیٹنگ پراجیکٹس رہے ہیں۔
عمیرہ احمد کی تحریر کردہ ٹیلی فلمز میں "بےحد” , "ہزار کا نوٹ” ، "بس ایک لو میرج” ، "مٹھی بھر مٹی” کے نام شامل ہیں ۔
عمیرہ احمد کالکھا کونسا ناول اور ڈرامہ آپکا پسندیدہ رہا؟
افضل سراج / Film Walay فلم والے