اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

سماں غروب کا دل میں رہا ابھرتے ہوئے

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

سماں غروب کا دل میں رہا ابھرتے ہوئے

خیال خاک میں ملنے کا تھا سنورتے ہوئے

زمیں اداس ہے اور آسماں پہ خندہ کناں

گزر رہے ہیں ستارے اداس کرتے ہوئے

بکھر گیا تو مجھے کوئی غم نہیں اس کا

کہ راز مجھ پہ کئی وا ہوئے بکھرتے ہوئے

فسردہ اتنی ہے اس بار رہ گزار خیال

خرام یار جھجکتا ہے گل کترتے ہوئے

مجھے بھی اپنا دل رفتہ یاد آتا ہے

کبھی کبھی کسی بازار سے گزرتے ہوئے

زمانہ لب پہ یہ انگشت رکھ کے کہتا ہے

کہ درد دل نہ کہو اور کہو تو ڈرتے ہوئے

لبوں سے نیم تبسم بھی اٹھ گیا خورشیدؔ

اداسیوں کا مداوا تلاش کرتے ہوئے

خورشید رضوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button