اردو غزلیاتحیدر علی آتششعر و شاعری

روز ِ مولود سے، ساتھ اپنے ہوا، غم پیدا

ایک اردو غزل از خواجہ حیدر علی آتش

روز مولود سے ساتھ اپنے ہوا غم پیدا

لالہ ساں داغ اٹھانے کو ہوئے ہم پیدا

ہوں میں وہ نخل کہ ہر شاخ مری آرا ہے

ہوں میں وہ شاخ کہ ہوں برگ تبردم پیدا

میں جو روتا ہوں مرے زخم جگر ہنستے ہیں

شادی و غم سے کیا ہے مجھے توام پیدا

چاہنے والے ہزاروں نئے موجود ہوئے

خط نے اس گل کے کیا اور ہی عالم پیدا

درد سر میں ہو کسی کے تو مرے دل میں ہو درد

واسطے میرے ہوا ہے غم عالم پیدا

زخم خنداں ہیں بعینہ لب خنداں اپنے

شادمانی میں ہے یاں حالت ماتم پیدا

آسماں شوق سے تلواروں کا مینہ برسا دے

مہ نو نے ترے ابرو کا کیا خم پیدا

کام اپنا نہ ہوا جب کجیٔ ابرو سے

گیسوئے یار ہوئے درہم و برہم پیدا

شبہ ہوتا ہے صدف کا مجھے ہر غنچے پر

کہیں موتی نہ کریں قطرۂ شبنم پیدا

چپ رہو دور کرو منہ نہ مرا کھلواؤ

غافلو زخم زباں کا نہیں مرہم پیدا

قلزم فکر میں ہر چند لگائے غوطے

در مضموں کوئی یاروں سے ہوا کم پیدا

دوست ہی دشمن جاں ہو گیا اپنا آتشؔ

نوش داروں نے کیا یاں اثر سم پیدا

خواجہ حیدر علی آتش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button