- Advertisement -

الٰہی کہاں منھ چھپایا ہے تو نے

میر تقی میر کی ایک غزل

الٰہی کہاں منھ چھپایا ہے تو نے
ہمیں کھو دیا ہے تری جستجو نے

جو خواہش نہ ہوتی تو کاہش نہ ہوتی
ہمیں جی سے مارا تری آرزو نے

نہ بھائیں تجھے میری باتیں وگرنہ
رکھی دھوم شہروں میں اس گفتگو نے

رقیبوں سے سر جوڑ بیٹھو ہو کیونکر
ہمیں تو نہیں دیتے ٹک پائوں چھونے

پھر اس سال سے پھول سونگھا نہ میں نے
دوانہ کیا تھا مجھے تیری بو نے

مداوا نہ کرنا تھا مشفق ہمارا
جراحت جگر کے لگے دکھنے دونے

کڑھایا کسو کو کھپایا کسو کو
برائی ہی کی سب سے اس خوبرو نے

وہ کسریٰ کہ ہے شور جس کا جہاں میں
پڑے ہیں گے اس کے محل آج سونے

تری چال ٹیڑھی تری بات روکھی
تجھے میر سمجھا ہے یاں کم کسو نے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل