- Advertisement -

یہ جو غربت کا مارا لگ رہا ہے

جاوید مہدی کی ایک اردو غزل

یہ جو غربت کا مارا لگ رہا ہے
محبت میں بھی ہارا لگ رہا ہے

نجانے آسماں پر کیا ہے روشن
زمیں سے تو ستارا لگ رہا ہے

حقیقت میں ہمارا کچھ نہیں، پر
ہمیں سب کچھ ہمارا لگ رہا ہے

میاں یہ آنکھ طے کرتی ہے ہم کو
کوئی کب کتنا پیارا لگ رہا ہے

کبھی فرصت میں یاد آئیں گے تم کو
ابھی تو دل تمہارا لگ رہا ہے

جاوید مہدی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
جاوید مہدی کی ایک اردو غزل