- Advertisement -

وہ جو مل جاتا تو اس سے بات کرنا تھی مجھے

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

وہ جو مل جاتا تو اس سے بات کرنا تھی مجھے
اک امانت اس کی اس کے ہات کرنا تھی مجھے

میرا غم تھا مستقل جس کی وضاحت کے لیے
عمر بھر روتے ہوئے ہر، بات کرنا تھی مجھے

بیج تھا میں اور مجھے بویا گیا تھا دشت میں
آپ اپنے واسطے برسات کرنا تھی مجھے

اپنی سانسیں کاٹ دی ہیں دھڑکنوں کو روک کر
ختم یوں بھی گردش ِ حالات کرنا تھی مجھے

اس نے لودھی غیر کی خوشیوں سے دامن بھر لیا
جس کو اپنی ہر خوشی سوغات کرنا تھی مجھے

رفیق لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از رفیق لودھی