چمپا اُداس ہے کہیں بیلا اداس ہے
بچے نہیں ہیں باغ میں جھُولا اداس ہے
جیون کی اِس بساط پہ ہارا ہے ہر کوئی
جس شخص کو بھی غور سے دیکھا اداس ہے
ان چلمنوں میں ساتھ تیرے بیٹھتے مگر
ساغر اداس ہے کہیں مینا اداس ہے
جتنے غبارے ہاتھ میں تھے ہاتھ سے گئے
ہم جس میں جی رہے تھے وہ میلہ اداس ہے
فرحت ہمارے گیتوں کو کس کی نظر لگی
مجنوں اداس ہے کہیں لیلٰی اداس ہے
فرحت زاہِد