ساتھ لاکھوں چلیں ہمراز نہیں ہو سکتے
آپ کے لب میری آواز نہیں ہو سکتے
لے کے خواہش جو گرانے کی رہیں لوگوں کو
وہ کبھی شامل پرواز نہیں ہو سکتے
کائیں کائیں کئے کتنی ہی اڑانیں بھر لیں
کالے کوئے کبھی شہباز نہیں ہو سکتے
دل کی سمتوں میں اگر فرق نکل آیا تو
ایسے میں ہم ترے دمساز نہیں ہو سکتے
یونہی قسمیں نہ اٹھا وعدے نہ کر سن مری بات
ترے بس میں یہ مرے ناز نہیں ہو سکتے
بیچ رستے میں ملے ہیں جو مری جاں فرحت
وہ مرے عشق کا آغاز نہیں ہو سکتے
آئرین فرحت