آپ کا سلاماردو نظمذوالقرنین حسنیشعر و شاعری

پچھل پیری

ذوالقرنین حسنی کی اردو نظم

پچھل پیری

سرکنڈوں کے پیچھے
کالے برگد کا آسیب کھڑا تھا
جس کی شاخیں واپس دھرتی چاٹ رہی تھیں
پچھلے تیرہ سال سے آدھی رات وہاں پر
خالص گھی کی خوشبو والا ڈیوا خود ہی جل جاتا
اور پچھل پیری ہنسنے لگتی ۔۔
بستی کا ہر ایک سجیلا
مونچھوں کو
تاؤ دیتا کھجلانے لگتا ۔۔۔
جس سے بچے ڈر جاتے
اور ہانڈی چولہا کرنے والی آنکھیں لال بھبھوکا ہوتیں۔۔
عامل باوے اور معلم جتنا پڑھتے الٹا ہوتا ۔۔
دیسی گھی جلنے کی خوشبو اور کسیلی ہونے لگتی
پھر کوئی عورت رونے لگتی ۔۔۔
اک دن بستی کی ماؤں نے
ہمت کر کے کالا برگد کاٹ گرایا
سرکنڈوں کو آگ لگا دی۔۔
کچھ دن گزرے تو کھیتوں سے
نوچی ادھڑی ننھی سی اک لاش ملی تھی
اب تو یہ معمول ہوا ہے ۔۔
بستی کے مردوں نے پہلے ہی بولا تھا
یہ مت کرنا ۔۔
پچھل پیری روٹھ گئی ہے ۔

ذوالقرنین حسنی 

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button