- Advertisement -

رستے سے جو پتّھر کو ہٹا سکتا تھا

ایک اردو غزل از محمود کیفی

رستے سے جو پتّھر کو ہٹا سکتا تھا
اک شخص کی وہ جان بچا سکتا تھا

اب خود کو اُٹھایا نہیں جاتا اُس سے
وہ شخص جو ہر بوجھ اُٹھا سکتا تھا

اب پاس ہے ، لیکن نہیں سمجھا اُس نے
جو دُور سے اندازہ لگا سکتا تھا

مُلّا کو ہے جنّت کی تمنّا ، اور میں
شاعر تھا ، جہنّم میں بھی جا سکتا تھا

اب اُس کی بھی آنکھوں میں ہیں آنسو کیفی
وہ شخص بھی لوگوں کو ہنسا سکتا تھا

محمودکیفی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از محمود کیفی