اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے

محسوس یہ ہوا کہ بیاباں میں آ گئے

تشہیر دل گرفتگی حُسن ہو گئی

آنسو چھلک کے چشمِ پشیماں میں آ گئے

ہم ترکِربط و ضبطِ محبت کے باوجود

سو بار کھنچ کے کوچۂ جاناں میں آ گئے

پھولوں کو راس آیا نہ جب عرصۂ بہار

گلشن سے ہٹ کے گوشۂ داماں میں آ گئے

ہر چند اہلِ ہوش تھے اربابِ زندگی

لکین فریبِِ گردش دوراں میں آ گئے

آیا مری زباں پر یکایک جو اُن کا نام

کس کس کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے

چھپ کر نگاہِ شوق سے دل میں پناہ لی

دل میں نہ چھُپ سکے تو رگِ جاں میں آ گئے

تھے منتشر ازل میں جو ذرات کوئے دوست

انسان بن کے عالمِ امکاں میں آ گئے

جن کی ادا ادا میں ہیں رعانیاں شکیل

اشعار بن کر وہ مرے دیواں میں آ گئے

شکیلؔ بدایونی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button