- Advertisement -

ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے

محسوس یہ ہوا کہ بیاباں میں آ گئے

تشہیر دل گرفتگی حُسن ہو گئی

آنسو چھلک کے چشمِ پشیماں میں آ گئے

ہم ترکِربط و ضبطِ محبت کے باوجود

سو بار کھنچ کے کوچۂ جاناں میں آ گئے

پھولوں کو راس آیا نہ جب عرصۂ بہار

گلشن سے ہٹ کے گوشۂ داماں میں آ گئے

ہر چند اہلِ ہوش تھے اربابِ زندگی

لکین فریبِِ گردش دوراں میں آ گئے

آیا مری زباں پر یکایک جو اُن کا نام

کس کس کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے

چھپ کر نگاہِ شوق سے دل میں پناہ لی

دل میں نہ چھُپ سکے تو رگِ جاں میں آ گئے

تھے منتشر ازل میں جو ذرات کوئے دوست

انسان بن کے عالمِ امکاں میں آ گئے

جن کی ادا ادا میں ہیں رعانیاں شکیل

اشعار بن کر وہ مرے دیواں میں آ گئے

شکیلؔ بدایونی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
بنام شاہِ شہیداں سلام از نجمہ