اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

نبض ایام ترے کھوج میں چلنا چاہے

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

نبض ایام ترے کھوج میں چلنا چاہے

وقت خود شیشۂ ساعت سے نکلنا چاہے

دستکیں دیتا ہے پیہم مری شریانوں میں

ایک چشمہ کہ جو پتھر سے ابلنا چاہے

مجھ کو منظور ہے وہ سلسلۂ سنگ گراں

کوہ کن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے

تھم گیا آ کے دم باز پسیں لب پہ وہ نام

دل یہ موتی نہ اگلنا نہ نگلنا چاہے

ہم تو اے دور زماں خاک کے ذرے ٹھہرے

تو تو پھولوں کو بھی قدموں میں مسلنا چاہے

کہہ رہی ہے یہ زمستاں کی شب چاردہم

کوئی پروانہ جو اس آگ میں جلنا چاہے

عمر اسی ٹھوکریں کھانے کے عمل میں گزری

جس طرح سنگ ڈھلانوں پہ سنبھلنا چاہے

صبح دم جس نے اچھالا تھا فضا میں خورشید

دل سر شام اسی بام پہ ڈھلنا چاہے

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button