- Advertisement -

خواب یوں ہی نہیں ہوتے پورے

احمد کامران کی اردو غزل

خواب یوں ہی نہیں ہوتے پورے

جان و تن لگتے ہیں پورے پورے

راس آئے گی محبت اس کو

جس سے ہوتے نہیں وعدے پورے

چھوڑ آئے ترے حصے کے دوست

ہم نے منظر نہیں دیکھے پورے

گفتگو ہوش ربا ہے اس کی

اس کی باتیں ہیں صحیفے پورے

ہجر اور رات تقابل میں ہیں

اشک پورے کہ ستارے پورے

یاد ہوں آدھا سا خود کو احمدؔ

نقش آئینے میں کب تھے پورے

احمد کامران 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
احمد کامران کی اردو غزل