اردو غزلیاتاکبر الہ آبادیشعر و شاعری

اپنے پہلو سے وہ غیروں کو اٹھا ہی نہ سکے

غزل از اکبر الہ آبادی

اپنے پہلو سے وہ غیروں کو اٹھا ہی نہ سکے

ان کو ہم قصۂ غم اپنا سنا ہی نہ سکے

ذہن میرا وہ قیامت کہ دو عالم پہ محیط

آپ ایسے کہ مرے ذہن میں آ ہی نہ سکے

دیکھ لیتے جو انہیں تو مجھے رکھتے معذور

شیخ صاحب مگر اس بزم میں جا ہی نہ سکے

عقل مہنگی ہے بہت عشق خلاف تہذیب

دل کو اس عہد میں ہم کام میں لا ہی نہ سکے

ہم تو خود چاہتے تھے چین سے بیٹھیں کوئی دم

آپ کی یاد مگر دل سے بھلا ہی نہ سکے

عشق کامل ہے اسی کا کہ پتنگوں کی طرح

تاب نظارۂ معشوق کی لا ہی نہ سکے

دام ہستی کی بھی ترکیب عجب رکھی ہے

جو پھنسے اس میں وہ پھر جان بچا ہی نہ سکے

مظہر جلوۂ جاناں ہے ہر اک شے اکبرؔ

بے ادب آنکھ کسی سمت اٹھا ہی نہ سکے

ایسی منطق سے تو دیوانگی بہتر اکبرؔ

کہ جو خالق کی طرف دل کو جھکا ہی نہ سکے

اکبر الہ آبادی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button