شام تجھ پر ہزار شعر کہوں
دل کو پھر بھی قرار آتا نہیں
یہ ترا حسن یہ حلیمی تری
تیری خاموشیاں یہ معنی خیز
دن سمیٹے تو اپنے آنچل میں
کیسے پل پل بکھیر دیتی ہے رنگ
اور اندھیرے میں ڈوب جانے کو
تیرا کچھ ہی گھڑی کا نرم وجود
خوشبوئیں گھولتا فضاؤں میں
دوش پر یوں اڑے ہواؤں کے
جیسے تجھ کو سوائے الفت کے
اور کچھ بھی نہیں سجھا ئی دے
کس قدر پرسکون لگتے ہیں
آ کے تیری پناہ میں یہ شجر
سر بلند ی یہ کوہساروں کی
ہوئی واضح شفق میں تیرے سبب
ہو گئے نغمہ ریزسب طائر
جانے کب میں بھی گنگنانے لگی
ترنم ریاض