کھا گئی ہے تری کمی مجھ کو
چھبتی ہے آنکھ میں نمی مجھ کو
بے وفا، وقت یاد ہے وہ تجھے
نہیں بھولا جو اک گھڑی مجھ کو
میری آنکھوں نے جب تجھے دیکھا
تیری پہچان ہو گئی مجھ کو
تو مجھے چھوڑ کر چلا گیا تھا
طعنے دیتی ہے زندگی مجھ کو
یہ اندھیرا مجھے جلائے گا
ماڑ ڈالے گی روشنی مجھ کو
اب میسر نہیں سکوں بھی کہیں
نوچ ڈالے گی روح بھی مجھ کو
میں حقیقت کو خواب کہتا ہوں
نہیں معلوم آگہی مجھ کو
تیری تصویر دیکھتے ہی حسیب
یاد آتی ہے بے رخی مجھ کو
حسیب بشر