- Advertisement -

جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر

میر تقی میر کی ایک غزل

جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر
گئی کل ٹوٹ میرے پائوں کی زنجیر بھی آخر

اگر ساکت ہیں ہم حیرت سے پر ہیں دیکھنے قابل
کہ اک عالم رکھے ہے عالم تصویر بھی آخر

یکایک یوں نہیں ہوتے ہیں پیارے جان کے لاگو
کبھو آدم ہی سے ہوجاتی ہے تقصیر بھی آخر

کلیجہ چھن گیا پر جان سختی کش بدن میں ہے
ہوئے اس شوخ کے ترکش کے سارے تیر بھی آخر

نہ دیکھی ایک واشد اپنے دل کی اس گلستاں میں
کھلے پائے ہزاروں غنچۂ دلگیر بھی آخر

سروکار آہ کب تک خامہ و کاغذ سے یوں رکھیے
رکھے ہے انتہا احوال کی تحریر بھی آخر

پھرے ہے بائولا سا پیچھے ان شہری غزالوں کے
بیاباں مرگ ہو گا اس چلن سے میر بھی آخر

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل