اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

مرے مُرشد کہا کرتے تھے

عمران عامی کی ایک اردو غزل

مرے مُرشد کہا کرتے تھے ‘ سب اچھا نہيں ہوتا
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو سوچا نہيں ہوتا

بہت خستہ مکانوں میں رہائش بھی مصیبت ہے
اگر کھڑکی سلامت ہو تو دروازہ نہيں ہوتا

کسی سے راہ چلتے میں اچانک عشق ہو جائے
یہ ایسا جرم ہے ‘ جس پر کہیں پرچہ نہيں ہوتا

مری بینائی کَھو جانے کا اِک یہ فائدہ بھی ہے
کہ میں اب وہ بھی پڑھ لیتا ہوں جو لکھا نہيں ہوتا

محبت ہو کسی سے اور یک طرفہ محبت ہو
یہ وہ احساس ہے ‘ جس میں کبھی دھوکہ نہيں ہوتا

ہر اِک درویش کے کاسے میں درویشی نہيں ہوتی
ہر اِک چشمے کا پانی دوستا ! میٹھا نہيں ہوتا

کسی کے عشق میں برباد ہو کر یہ کُھلا ‘ عامی
بہت خوش حال ہونا بھی ‘ بہت اچھا نہيں ہوتا

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button