آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی

کبوتروں کو اڑاتا ھوں

ممتاز گورمانی کی ایک اردو غزل

کبوتروں کو اڑاتا ھوں ، اور دیکھتا ھوں
فضا کا حسن بڑھاتا ھوں ، اور دیکھتا ھوں
.
یہ آنکھ مفت میں کچھ بھی نہیں دکھاتی مجھے
میں اس کو خواب دکھاتا ھوں ، اور دیکھتا ھوں
.
سنائی دیتا ھے کس کس کو، کون سنتا ھے؟
گلی میں شور مچاتا ھوں اور دیکھتا ھوں
.
کبھی میں پوچھتا رہتا تھا، کون ھے در پر؟
اور اب میں دوڑ کے جاتا ھوں ، اور دیکھتا ھوں
.
دھمال ڈالنے آتا ہے روز ایک ملنگ
میں روز دیکھنے جاتا ھوں، اور دیکھتا ھوں
.
سنا ہے موت مداوا ہے زیست کے غم کا
چلو میں جان سے جاتا ھوں، اور دیکھتا ھوں
.
حیا سے کیسے بدلتی ہے رنگت_ رخسار ؟
میں اس کو شعر سناتا ھوں اور دیکھتا ھوں
.
کشش زمیں میں زیادہ ھے آسمان میں کم
ہوا میں خاک اڑاتا ھوں اور دیکھتا ھوں.
.
جو شخص پیار کا منکر ہے، سامنے آۓ
میں اس سے آنکھ ملاتا ہوں اور دیکھتا ہوں

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی

تونسہ شریف سے ممتاز گرمانی صاحب اردو غزل کے ایک معتبر اور بے مثال شاعر ہیں، جن کی شاعری میں محسوسات کی لطیف دنیا کے ساتھ سنجیدگی اور فکری پختگی بھی ہے۔ وہ اردو غزل کے اہم شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button