اردو غزلیاتشعر و شاعریمومن خان مومن

سودا تھا بلائے جوش پر رات

مومن خان مومن کی ایک عمدہ غزل

سودا تھا بلائے جوش پر رات

بستر پر بچھائے نشتر رات

بگڑے تھے یہاں وہ آن کر رات

بے طور بنی تھی جان پر رات

ہم تا سحر آپ میں نہیں تھے

کیا جانے رہے وہ کس کے گھر رات

افسانہ سمجھ کے سو گئے وہ

کام آئی فغان بے اثر رات

آئینے میں ہو نہ موم جادو

سوتے نہیں اب وہ تا سحر رات

تارے آنکھیں جھپک رہے تھے

تھا بام پہ کون جلوہ گر رات

اندھیرا پڑا زمانے میں ہائے

نے دن کو ہے مہر نے قمر رات

اس لیل و نہار غم نے مارا

ہے روز سے سیاہ تر رات

کیا پوچھو ہو منکر و نکیر آہ

بگڑے جو وہ طعن غیر پر رات

یہ بات بڑھی کہ مر گئے ہم

موت آئی تھی قصہ مختصر رات

اس گھر میں ہے عیش خلد مومنؔ

کیا جانے کہاں ہے دن کدھر رات

مومن خان مومن

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button