- Advertisement -

میرے لفظوں میں جہاں لطف و معانی آئے

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

میرے لفظوں میں جہاں لطف و معانی آئے
شکر کرنے کو کسی آنکھ سے پانی آئے

میں نے دیوار پہ یادوں کے دیے رکھے ہیں
اُس سے کہہ دو کہ ہواؤں کی زبانی آئے

مجھ کو رکھا گیا آزاد فضاؤں سے الگ
صرف چاہا تھا کہ زنجیر بنانی آئے

میں تمنا کے سرابوں سے گزر آیا ہوں
جس کو سننا ہے مری دشت کہانی، آئے

مبشر سعید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حسیب بشر کی ایک غزل