کس لئے پروانہ خاکستر ہوا
شمع کیوں اپنی جلن میں گھل گئی
منتشر کیوں ہو گئے اوراق گل
چیختی گلشن سے کیوں بلبل گئی
آب دیدہ ہو کے شبنم کیوں چلی
دم کے دم کانٹوں میں آ کر تل گئی
سبزۂ طرف خیاباں کیا ہوا
آہ کیوں شادابیٔ سنبل گئی
کچھ نہ تھا خواب پریشاں کے سوا
اس تھئیٹر کی حقیقت کھل گئی
راہ کے رنج و تعب کا کیا گلہ
جب کہ دل سے گرد کلفت دھل گئی
اسماعیلؔ میرٹھی