اردو غزلیاتسید کامی شاہشعر و شاعری

یہ تیز روشنی شیشے میں قید ہے کیسے

سید کامی شاہ کی ایک اردو غزل

یہ تیز روشنی شیشے میں قید ہے کیسے
نظر مری تیرے چہرے میں قید ہے کیسے

یہ مجھ میں آتی ہوئی زندگی، یہ جاتی ہوئی
یہ سانس کیا ہے، یہ سینے میں قید ہے کیسے

یہ تیز رَو، یہ درختوں کے سر جھکاتی ہوا
اس آسمان کے حلقے میں قید ہے کیسے

یہ نطق و لوح و قلم کب سے ہیں بھلا مصروف
یہ علم کیا ہے، یہ بستے میں قید ہے کیسے

یہ میرے سامنے شکلیں بدل کے آتا ہوا
یہ آدمی مرے حلئے میں قید کے کیسے

قدم اُٹھاتا ہے سایہ تو اُٹھنے لگتی ہے
یہ دھوپ کیا ہے، یہ سائے میں قید ہے کیسے

یہ مجھ کو تیری طرف کھینچتا ہوا کامیؔ
یہ راستہ مرے رستے میں قید ہے کیسے

سید کامی شاہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button