اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

کہہ رہی ہیں حضور کی باتیں

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

کہہ رہی ہیں حضور کی باتیں
ختم ہونے پہ ہیں ملاقاتیں

کس کی راتیں، کہاں کی برساتیں
آپ کے ساتھ تھیں وہ سب باتیں

جانے کس ڈھب کی تھیں ملاقاتیں
اور بھی تلخ ہو گئیں راتیں

اور سے اور ہو گئی دنیا
جب ملیں حسن و عشق کی گھاتیں

عم زدوں کا ہے کام کیا باقیؔ
یا شکایات یا مناجاتیں

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button