اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

مرے ہم نفس، مرے ہم نوا

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

مرے ہم نفس، مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا نہ دے

میں ہوں دردِ عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دُعا نہ دے

میں غمِ جہاں سے نڈھال ہوں کہ سراپا حزن و ملال ہوں

جو لکھے ہیں میرے نصیب میں وہ الم کسی کو خُدا نہ دے

نہ یہ زندگی مری زندگی، نہ یہ داستاں مری داستاں

میں خیال و وہم سے دور ہوں، مجھے آج کوئی صدا نہ دے

مرے گھر سے دور ہیں راحتیں، مجھے ڈھونڈتی ہیں مصیبتیں

مجھ خوف یہ کہ مرا پتہ کوئی گردشوں کو بتا نہ دے

مجھے چھوڑ دے مرے حال پر، ترا کیا بھروسہ اے چارہ گر

یہ تری نوازشِ مختصر ، مرا درد اور بڑھا نہ دے

مرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں

مجھے خوف آتشِ گُل سے ہے کہیں یہ چمن کو جلا نہ دے

درِ یار پہ بڑی دھوم ہے ، وہی عاشقوں کا ہجوم ہے

ابھی نیند آئی ہے حُسن کو کوئی شور کر کے جگا نہ دے

مرے داغِ دل سے ہے روشنی یہی روشنی مری زندگی

مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تُو ہی بُجھا نہ دے

وہ اُٹھے ہیں لے کے خم و سبو، ارے اے شکیل کہاں ہے تُو

ترا جام لینے کو بزم میں ، کوئی اور ہاتھ بڑھا نہ دے

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button