کسی طرح مجھے گرداب سے نکلنا ہے
گرفت ِ حلقہ ء احباب سے نکلنا ہے
مرے حصول کی ترتیب کیوں لگاتے ہو
مرا سفر مرے اسباب سے نکلنا ہے
ہمارے پاس ہے سورج کے راستے کا نقش
ہمیں نظارہ ء مہتاب سے نکلنا ہے
مرے لیے کہیں امکان بھر ہو گنجائش
میں وہ نہیں جسے اس خواب سے نکلنا ہے
رفیق لودھی