آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمزیوسف صدیقی

صدر ٹرمپ کا بھارت کو ایک اور سرپرائز

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ امریکہ میں ملازمت کے لیے آنے والے غیر ملکی ہنر مند افراد کی سالانہ ویزا فیس 1,500 ڈالر سے بڑھا کر 1 لاکھ ڈالر کر دی جائے گی۔ یہ فیصلہ عالمی ہنر مندی کے منظرنامے میں ایک تہلکہ خیز تبدیلی ہے اور سب سے زیادہ اثر بھارت پر پڑنے والا ہے۔ بھارت کی آئی ٹی اور انجینئرنگ کمپنیاں، جو امریکہ کی ہنر مندی پر مبنی مارکیٹ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اب شدید دباؤ کا شکار ہوں گی۔

بھارت کی خارجہ پالیسی پہلے ہی کئی محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے، اور امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے ہیں۔ اب امریکی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو اپنے ہنر مند نوجوانوں کے مستقبل میں تباہ کن خطرات لاحق ہیں۔ لاکھوں بھارتی آئی ٹی اور انجینئرنگ ماہرین H-1B ویزا کے ذریعے امریکہ میں کام کرتے ہیں، اور یہ ویزا بھارت کے لیے ایک اہم ذریعہ تھا کہ وہ اپنے ہنر مندوں کو عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کرے۔india and usa لیکن 1 لاکھ ڈالر سالانہ فیس کے بعد بھارتی کمپنیوں کے لیے امریکی مارکیٹ میں اپنے ماہرین بھیجنا عملی طور پر ناممکن ہو جائے گا۔

چھوٹی اور درمیانے درجے کی بھارتی کمپنیاں، جو اسٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی سیکٹر کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اتنی بھاری فیس برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتیں۔ نتیجتاً بھارتی آئی ٹی سیکٹر شدید نقصان اٹھائے گا اور نوجوان ماہرین مجبور ہوں گے کہ وہ اپنی مہارت کا استعمال محدود مواقع پر کریں۔ بھارت کے ہنر مند مجبوراً چندی گڑھ، گرو گرام یا منگلور جیسے چھوٹے شہروں میں کم معاوضے والی ملازمتیں اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، جس سے ان کا عالمی معیار کا کیریئر متاثر ہوگا۔

انفوسیس، ٹیک مہندرا، ویپرو اور دیگر بڑی آئی ٹی کمپنیز اپنی امریکی کلائنٹس کے پروجیکٹس پر مکمل انحصار کرتی ہیں۔ ویزا فیس میں اضافہ ان کے منافع اور بجٹ پر براہ راست اثر ڈالے گا، اور امریکی کلائنٹس کے لیے بھی یہ نقصان دہ ثابت ہوگا، کیونکہ وہ بھارتی ماہرین کے بغیر مہنگے متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اسٹارٹ اپس اور درمیانے درجے کی کمپنیاں یا تو اپنے منصوبے محدود کریں گی یا سرمایہ کاری بڑھائیں گی، جو کہ ان کے لیے عملی طور پر مشکل ہوگا۔

بھارت کی موجودہ اقتصادی صورت حال پہلے ہی کمزور ہے۔ شرح نمو میں کمی، بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور محدود بیرونی سرمایہ کاری نے مالی حالت نازک کر دی ہے۔ امریکی ویزا فیس میں اضافہ بھارت کے لیے ایک اور شدید جھٹکا ہے، جس سے نہ صرف نوجوان ہنر مندوں کے مواقع محدود ہوں گے بلکہ آئی ٹی سیکٹر کی معیشتی طاقت بھی کمزور ہو جائے گی۔ یہ اقدام بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کو مزید واضح کرتا ہے اور عالمی سطح پر بھارت کی تنہائی میں اضافہ کرتا ہے۔

بھارتی نوجوان ہنر مند اور آئی ٹی پروفیشنلز اب عالمی مواقع سے محروم ہونے کے خطرے میں ہیں۔ اسٹارٹ اپس اور چھوٹی کمپنیوں کے لیے یہ اقدام نقصان دہ ہے، کیونکہ انہیں امریکی مارکیٹ میں اپنے ماہرین بھیجنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بھارت کے آئی ٹی ماہرین اور اسٹارٹ اپس مجبور ہوں گے کہ وہ کم معاوضے والی اور محدود ملازمتیں اختیار کریں، جس سے ملک کی تکنیکی ترقی متاثر ہوگی۔

ٹرمپ کے فیصلے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ امریکہ ہنر مند غیر ملکی کارکنان کے لیے آسان راستہ فراہم نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت کے لیے یہ ایک سخت انتباہ ہے کہ اس کے آئی ٹی سیکٹر اور اسٹارٹ اپس عالمی دباؤ اور امریکی پابندیوں کے تحت شدید مشکلات کا سامنا کریں گے۔ بھارت کے آئی ٹی ماہرین مجبور ہوں گے کہ وہ چھوٹے شہروں یا کم اہم شہروں میں کام کرنے پر رضامند ہوں، جس سے ان کی صلاحیتوں کا مکمل استعمال ممکن نہیں ہوگا اور عالمی معیار پر ان کی پہچان محدود ہو جائے گی۔

بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے آئی ٹی سیکٹر میں شدید کمی آئے گی۔ اسٹارٹ اپس اور درمیانے درجے کی کمپنیاں مستقبل میں اپنے منصوبے کم کرنے یا ترک کرنے پر مجبور ہوں گی۔ بھارت کے ہنر مند مجبور ہوں گے کہ وہ مقامی سطح پر محدود مواقع تلاش کریں، اور ملک کے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی رک جائے گی۔ امریکی مارکیٹ میں بھارت کی موجودگی کمزور ہونے کے بعد، نوجوان ہنر مند عالمی مواقع کھونے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر محدود اور کم معاوضے والی ملازمتوں پر مجبور ہوں گے۔

مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بھارت شدید بحران میں ہے۔ امریکی پالیسیوں کے تحت بھارتی آئی ٹی سیکٹر، اسٹارٹ اپس، اور ہنر مند کارکنان شدید دباؤ کا شکار ہوں گے۔ پہلے ہی کمزور معیشت، بڑھتی ہوئی بیروزگاری، اور محدود بیرونی سرمایہ کاری کے حالات میں یہ اقدام بھارت کے لیے ایک تباہ کن صورتحال پیدا کرے گا۔ بھارت کے لیے اب یہ سب سے بڑا چیلنج ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور امریکی پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرے اور اپنے آئی ٹی سیکٹر اور نوجوان ہنر مندوں کی بقا کو یقینی بنائے۔

یہ وقت بھارت کے لیے آزمائش کا ہے، اور ٹرمپ کا فیصلہ بھارت کی کمزوری کو عالمی سطح پر واضح کر دیتا ہے۔ بھارت کے آئی ٹی ماہرین اور اسٹارٹ اپس اب عالمی مواقع کھونے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر محدود اور کم معاوضے والی ملازمتوں پر مجبور ہوں گے۔ اگر بھارت نے اپنی خارجہ پالیسی میں اصلاح نہیں کی اور عالمی دباؤ کے تحت اپنے آئی ٹی سیکٹر کو محفوظ بنانے کے اقدامات نہیں کیے، تو ملک کی اقتصادی اور تکنیکی بنیادیں شدید نقصان اٹھا سکتی ہیں۔

یوسف صدیقی

یوسف صدیقی

میرا نام یوسف صدیقی ہے اور میں ایک تجربہ کار کالم نگار اور بلاگر ہوں۔ میں نے 2009 سے تحریری دنیا میں قدم رکھا اور مختلف پلیٹ فارمز پر اپنے خیالات عوام کے سامنے پیش کیے۔ میں نے روزنامہ دنیا میں مختصر کالم لکھے اور 2014 میں بہاولپور کے مقامی اخبار صادق الاخبار میں بھی مستقل لکھائی کا تجربہ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، میں نے ڈیجیٹل ویب سائٹ "نیا زمانہ" پر کالم شائع کیے اور موجودہ طور پر بڑی ویب سائٹ "ہم سب" پر فعال ہوں۔میری دلچسپی کا مرکز سماجی مسائل، سیاست اور عمرانیات ہے، اور میں نوجوانوں اور معاشرتی تبدیلیوں کے موضوعات پر مؤثر اور معلوماتی تحریریں پیش کرنے کے لیے کوشاں ہوں۔بلاگ نویسی کا تجربہ: میں تقریباً 15 سال سے مختلف پلیٹ فارمز پر لکھ رہا ہوں۔ میری تحریریں عوامی، سیاسی اور سماجی موضوعات پر مبنی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button